What's new

PTI Also Once Oficially Accused That Intelligence Agencies Can Kill Imran Khan

Pakistani Resident

FULL MEMBER

New Recruit

Joined
Jan 5, 2014
Messages
27
Reaction score
-1
Country
Saudi Arabia
Location
Pakistan
.

By The Way PTI Also Once Said That Secret Agencies Want To Kill Imran Khan..

PTI said That if anything Happens to Imran Khan, Then FIR would be Registered Against Heads of All Intelligence Agencies..

The Following News is From PTI Official Website Insaf.pk




Secret Agencies plan to assassinate Imran Khan: Secretary General Zulifqar


Islamabad: Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) expressed fear that the intelligence agencies have devised a plan to kill Party Chairman Imran Khan.Cases would be registered against President General Pervez Musharraf, Altaf Hussain Quaid Muttahida Quami Movement (MQM) and heads of secret agencies if Imran Khan is attacked. Central Leader PTI Air Marshal (Retd) Shahid Zulifqar stated this while addressing the Press conference alongwith the President Punjab Ahsan Rashid and Khawaja Imtiaz Advocate here on Friday.Shahid Zulifqar said he was informed by in service army man that intelligence agencies have chalked out a plan to kill Imran Khan. Severe crises would grip the country if Imran Khan is attacked, he warned.He made it clear that the President, Altaf Hussain and leaders of intelligence agencies would be responsible and case would be registered against them in case of attack on Imran Khan.We welcome the reference filed by MQM against Imran Khan in the National Assembly, he maintained.Answering to a question, he was of the view that legal process against MQM Chief in London has been started adding that Scotland Yard Police are collecting evidence against him.He disclosed that Imran Khan has handed over the vital proof regarding involvement of Altaf Hussain in terrorist activities to British Government.It is top priority of the Government to provide security to politicians. Pressure is being mounted on Imran Khan not to go against Altaf Hussain.



.
 
This proves that all politicians and anchors are partners in crime, their script is written by common man.
 
Last edited:
عمران نے جب ایجنسیوں پر الزام لگایا، کیا وہ غداری نہیں تھی

dot.jpg

shim.gif

195742_l.jpg

اسلام آباد (عمر چیمہ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جمعہ کو جیو ٹی وی اور جنگ گروپ کے خلاف جنگ کا آغاز کیا ہے جو پہلے ہی ’’محب وطن‘‘ قوتوں کی جانب سے زد پر ہے۔ انہوںنے بائیکاٹ کیلئے جو جواز پیش کیا ہے اس کی کوئی بنیاد نہیں بلکہ انہوں نے اپنی ساکھ کو مشکوک بنادیا ہے۔ حامد میر پر حملے کے بعد ان کے بیانات و باتیں ثابت کرتی ہیں کہ یا تو وہ فرشتوں میں گھرے ہوئے ہیں یا کنفیوژن میں پھنسے ہوئے ہیں کہ اپنے دوست چوہدری نثار کو درست ثابت کررہے ہیں جنہوں نے 2011میں تحریک انصاف کے اچانک عروج کا کریڈٹ آئی ایس آئی کے سربراہ (سابق) لیفٹیننٹ جنرل پاشا کو دیا تھا۔ ابتداء میں عمران خان نے جیو ٹی وی سے پاک فوج پر بے بنیاد الزامات لگائے پر معافی کا مطالبہ کیا، بعدازاں ان پر نئے راز منکشف ہوئے اور انہیں انتخابی دھاندلی میں چینل کے ملوث ہونے کا پتہ چلا جبکہ خود اعتراف کیا کہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ ان کی جماعت معذرت کرنے تک بائیکاٹ کرے گی۔ وہ پہلے بھی غلط تھے، وہ اب بھی غلط ہیں۔ میں ان سے چند سوالات پوچھنا چاہوں گا، کیا وہ واقعی یہ یقین رکھتے ہیں کہ اسپائی چیف پر قاتلانہ حملے کا الزام لگانا پوری ایجنسی کو ملوث کرنا یا بدنام کرنا ہے؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو پی ٹی آئی کے ملوث کرنا یا بدنام کرنا ہے؟ اگر جواب اثبات میں ہے تو پی ٹی آئی کے سربراہ نے 2007میں یہ روایت قائم کی تھی اور انہیں دوسروں سے معافی کے مطالبے سے قبل خود معافی مانگنا چاہئے؟ 15جون 2007 کو تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل ایئر مارشل (ر) ذوالفقار نے پریس کانفرنس کی تھی (پی ٹی آئی کی ویب سائٹ پر اس کی تفصیل دیکھی جاسکتی ہے) کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے عمران خان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ عمران پر کسی حملے کی صورت میں ایف آئی آر ایجنسیوں کے سربراہان، صدر پرویز مشرف اور ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف درج کرائی جائے گی۔ کیا یہ غداری نہیں تھی؟لوگ حیران ہیں کہ ایجنسیوں کی دھمکی پر تحریک انصاف کے سربراہ کا اپنے لئے الگ اور دوسرے کیلئے الگ معیار ہے۔ دوسروں سے معذرت کا مطالبہ کرنے سے خود انہیں سرعام معافی مانگنی چاہئے، اسی طرح انہوں نے فاٹا میں فوجی آپریشن اور دہشت گردی سے متعلق کل جماعتی کانفرنس کو جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی (اس وقت کے آرمی چیف) کی بریفنگ کا غلط حوالہ دیا تھا۔ اہم رہنمائوں کے بند کمرہ اجلاس کی خفیہ گفتگو کو (درست یا غلط) عام کرنا اعتماد کو توڑنا تھا جبکہ حکومت نے جنرل کیانی کے حوالے سے ان کی بات کو غلط قرار دیا تھا اور واضح کیا تھا کہ جنرل کیانی نے درحقیقت کیا کہا تھا۔ انہوںنے اپنی غلطی تسلیم نہیں کی تھی، تاہم دوسروں کو نصیحت کرنے کا موقع نہیں چھوڑ رہے۔انکے دھاندلی کے الزام کی بھی کوئی تُک نہیں ہے، اس مسئلہ پر جیو ٹی وی کے بائیکاٹ کا اعلان تاوقتیکہ معافی نہ مانگ لے، عمران خان نے اعتراف کرلیا ہے کہ جیو کے ملوث ہونے سے متعلق ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، دھاندلی کے الزام کی بنیاد جیو ٹی وی پر نواز شریف کی فتح کی تقریر کا نشر ہونا ہے، اس کو وہ ’’ٹھوس ثبوت‘‘قرار دیتے ہیں۔ ان کے الزامات کی میرٹ سے قطع نظر، یہ حقیقت واضح ہے کہ وہ جیو چینل کے شوقین ناظر ہیں، دیگر ٹی وی چینلز، اگر دیکھے ہوتے تو انہیں معلوم ہوجاتا کہ یہ تقریر صرف جیو پر ہی نشر نہیں ہوئی تھی، فرض کریں وہ صرف جیو ٹی وی ہی دیکھ رہے تھے تو وہ یہ کیوں نہیں دیکھ پائے کہ نواز شریف کی تقریر کے فوری بعد ان کے قریبی ساتھی اسد عمر نے کامران خان شو میں اظہار خیال کیا تھا۔ انہوں نے نہ صرف شریف برادران کو فتح پر مبارکباد دی تھی بلکہ خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی جیت کی اطلاع بھی دی تھی۔ عمران خان کی منطق کے حساب سے کیا تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا میںدھاندلی کی تھی۔اگر نہیں تو پارٹی کے انتخابی مہم کے منیجر اسد عمرکو کے پی کے میں فتح کا علم کیسے ہوا؟ جیو ٹی وی پر انتخابی مہم کے دوران ن لیگ کو زیادہ موقع اور وقت دینے کا بھی الزام لگایا گیا، یہ اسحاق دار کی الیکشن کمیشن پاکستان سےاس شکایت کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھاکہ جیو کی کوریج غیرمنصفانہ ہے اور تحریک انصاف کے مقابلے میں ن لیگ کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے۔ حتٰی کہ جنگ گروپ سے وابستہ کئی صحافیوں نے بھی جیو ٹی وی پر پی ٹی آئی کی غیرمتناسب کوریج کا نوٹس لیا تھا، پی ٹی آئی شکرگذار ہونے کی بجائے چینل کے خلاف ہوگئے ہیں، انتخابی مہم جب پورے عروج پر تھی، مختلف ٹی وی اینکرز پی ٹی آئی کے جیتنے کی پیش گوئی کررہے تھے، بطور صحافی، میں متجسس تھا کہ وہ اینکرز پی ٹی آئی کی ممکنہ فتح کے حوالے سے مطمئن یا پرامید کیوں ہیں؟ معلوم کرنے پر ان میں سے بعض نے بتایا کہ عمران خان نے کئی ٹی وی اینکرز کو لکھ کر دیا ہے کہ تحریک انصاف 125 نشستیں جیت لے گی۔ حیرانی تھی کہ پی ٹی آئی سربراہ کو یہ کیسے معلوم ہے؟ اور کس نے انہیں اتنا پراعتماد بنایا ہے؟ میں ان اینکرز کا بھی بہت ممنون ہوں جو فرشتوں کی فون کالز وصول کررہے تھے جو انہیں انتخابی صورتحال سے اپ ڈیٹ کررہے تھے کہ پی ٹی آئی بھاری فرق سے الیکشن جیتے گی۔ وہ مختلف سیاستدانوں کیلئے مختلف کوڈ نام استعمال کرتے تھے، ان میں سے ایک ڈاکٹر تھا، کیا کوئی بھی اینکر عوام کو بتائے گا ڈاکٹر کس کا نام تھا؟

45.gif


عمران نے نوٹس کا جواب کیوں نہیں دیا،اصل کہانی کیا ہے؟
shim.gif

195740_l.jpg

اسلام آباد(عثمان منظور) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بظاہر فرشتوں کی ایما پر جنگ گروپ کیخلاف بے بنیاد الزام تراشی کو اپنی عادت بنالیا ہے۔ 11 مئی کے انتخابات میں شکست کے بعد سے وہ دھاندلی کے خلاف شور مچاتے رہے ہیں اور پہلے پہل عدلیہ اور اب جنگ پر الزامات عائد کر رہے ہیں کہ انہوں نے اس کامیابی سے محروم کردیا ہے جس کے خواب فرشتوں نے انہیں دکھائے تھے۔گزشتہ سال جب جیو ٹی وی کی طرف سے پاکستان بمقابلہ سری لنکا سیریز کی نشریات کے حقوق کی کامیاب بولی کے بعد مقامی میڈیا اور غیر مرئی قوتوں کی رات کی نیندیں حرام ہوگئیں تو عمران خان نے الزام عائد کیا کہ نجم سیٹھی ( اس وقت چیئرمین پی سی بی تھے) نے جیو پر الزام تراشی کی ہے۔ تاہم عمران خان نے اس طرح کی دوسری سیریز (پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ) کی نشریات کے حقوق ایک بھارتی سپورٹس چینل جس میں زی کے حقوق 95 فیصد ہیں اور اس کا صدر دفتر بھی ممبئی میں ہے کو دینے پر عمران خان خاموش رہے۔ ذیل میں عمران خان کیلئے کچھ حقائق بیان کئے جا رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایک پاکستانی ٹی وی چینل نے ایک بین الاقوامی سیریز کے حقوق حاصل کئے اور اس کا مقصد پاکستان کمپنی کی بھارت اور پروڈکشن وسائل کو بہتر کرنا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ دونوں سیریز کے حقوق کی بولی کے عمل میں نجم سیٹھی کا کوئی کردار نہیں تھا۔یہ سارا عمل پی سی بی کی بولی کمیٹی کے ذریعے مکمل ہوا تھا۔ شفاف اور مسابقتی بولی کے ذریعے جیو کو نشریاتی حقوق دینے والی بولی کمیٹی کے چیئرمین احسان مانی تھے۔ احسان مانی آئی سی سی کے سابق صدر ہیں اور 2000ء سے آئی سی سی کے کمرشل حقوق کے معاملات دیکھ رہے ہیں۔ ان میں آئی سی سی کے کروڑوں ڈالر کے میڈیا حقوق شامل ہیں۔انہوں نے 1993ء سے ویسٹ انڈیز جنوبی افریقہ اور پی سی بی کے میڈیا حقوق کا انتظام و انصرام کیا ہے۔ وہ شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کے 15 رکنی ٹرسٹی بورڈ کے بھی رکن رہے ہیں۔ وہ کینسر ہسپتال کے آڈٹ کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ بولی کمیٹی کے دیگر ارکان میں پی سی بی کے سی او او سبحان تھے (جو ایم بی اے ہیں اور کرکٹ کا 19 سالہ تجربہ ہے) بھی شامل تھے۔ وہ آئی سی سی کے ساتھ کام کرچکے ہیں اور انہوں نے 2003ء اور 2007ء کے ورلڈ کپ کے ایمرجنسی پلان بھی بنا لیا تھا۔ کمیٹی کا تیسرا رکن بدر خان تھے (چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں اور کرکٹ فنانس کا تجربہ رکھتے ہیں) چوتھے رکن پی سی بی کے گورننگ بورڈ کے رکن رفیق بگھیو (انہوں نے سارے عمل کی نگرانی کی) اور ایک آزاد رکن جسٹس (ر) شبر رضا رضوی (انہوں نے سری لنکن ٹیم پر حملے کی رپورٹ بھی تیار کی تھی) شامل تھے۔ اس سارے عمل کی نگرانی ایک غیرجانبدار فرم ارنسٹ اینڈ ینگ (آڈٹ کے حوالے سے نمایاں کام ہے اور اس کی خدمات بولی کے عمل میں شفافیت سے متعلق رپورٹ کیسے حاصل کی گئیں) نے کی تھی۔سارے عمل کی کارروائی کے بعد بولی کمیٹی نے اپنی سفارشات پی سی بی کے گورننگ بورڈ کو پیش کی تھی۔ اس شفاف عمل نے جنوبی افریقہ اور سری لنکن سیریز کیلئے میڈیا حقوق کی اتنی بڑی پیشکش پر فروخت کرنے میں مدد کی جتنی رقم دبئی اور ابوظبی میں ہونے والی جنوبی افریقہ اور سری لنکن سیریز کیلئے ایک بھارتی چینل کے ساتھ 5 سالہ معاہدے سے حاصل ہوئی تھی۔ دراصل پی سی بی کو جنوبی افریقہ اور سری لنکا کی سیریز سے سابقہ سیریز کے مقابلے میں ایک ملین ڈالر کے قریب زیادہ رقم ملی تھی۔جیو ٹی وی نے 2008ء میں بھی 5 سال کیلئے میڈیا حقوق خریدنے کیلئے بولی دی تھی لیکن اس کو یہ حقوق نہیں ملے تھے حالانکہ اس وقت بھی بولی کمیٹی کے سربراہ احسان مانی ہی تھے۔ ٹین سپورٹس نے یہ حقوق 5 سال کیلئے حاصل کئے جو 2013ء میں ختم ہوگئے۔ پاکستان سری لنکا سیریز کے معاملے میں پی سی بی کی گورننگ باڈی (جس نے میڈیا حقوق کی منظوری دی) اور نجم سیٹھی اس سارے عمل سے باہر رہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہیں کہ جنگ،جیو گروپ کی طرف سے عمران خان کو ایک قانونی نوٹس بھجوایا گیا تھا جس کا جواب دینے کے بجائے عمران خان نے اب آزادی صحافت کے نام پر جنگ گروپ کے کیخلاف پروپیگنڈا شروع کردیا ہے انہیں چاہیے تھا کہ وہ نوٹس کا جواب بھیجتے ۔ وہ اگر قانونی نوٹس سے عدم اتفاق کرتے تو جنگ گروپ انکے خلاف عدالت میں جاتا۔ جنگ گروپ کا اس نوٹس کا ذکر اس سے پہلے کبھی نہیں کیا جو باتیں آج اخباروں میں چھپ رہی ہیںان سے کہا گیا تھا کہ جنگ گروپ کی ساری چیزیں چیک کرلیں اور اپنے آڈیٹرز بھی لے آئیں مگر وہ نہیں آئے اب چونکہ الزامات لگائے جارہے ہیں اس لئے جنگ ، جیو گروپ کو اب عدالت میں جانا پڑیگا حالانکہ عمران خان کی پارٹی کے لوگوں کے شور مچانے پر ہی جنگ، جیو گروپ نے انہیں تمام متعلقہ چیزیں بھجوائی تھیں اور سب کچھ سمجھایا بھی تھادراصل بات یہ ہے کہ کچھ عرصے سے یہ لوگ فرشتوں اور مخصوص چینلز کے مخصوص لوگوں کے ایجنڈے کو آگے بڑھارہے ہیں جس میں جنگ گروپ کے خلاف بدنامی مہم کا ایجنڈا بھی شامل ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عمران خان اس مخصوص چینل کے ایک پروگرام پانچ بار شرکت کرچکے ہیں ان کے علاوہ ایک لال ٹوپی والا بھی پروپیگنڈے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہا ہے۔عمران خان کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ پی سی بی نے عرب امارات میں مختلف مقامات پر 2 ہوم سیریز (ایک افریقہ اور دوسری سری لنکا کے خلاف) کیلئے 8 اگست 2013ء کو ٹینڈرز جاری کئے۔ ان میں دلچسپی رکھنے والی پارٹیوں سے سے تکنیکی اور مالی پیشکش طلب کی گئی تھیں۔ دو مرحلوں پر مشتمل اس عمل میں مالی اور تکنیکی پیشکشوں کو کھولنا تھا جس میں موخر الذکر کا مقصد مالی پوزیشن ، سپورٹس پروڈکشن کا تجریہ ، کمپنی کی ملکیت اور حصص کی تفصیلات کی جانچ اور کامیاب بولی کی صورت میں بولی دہندہ کے عالمی تقسیم کے منصوبے کا جائزہ لینا تھا۔ 30 اگست کو ایک محتاط جائزے کے بعد بولی کمیٹی نے ایک بھارتی چینل اور مبصر کی تکنیکی پیشکشوں کی منظوری دی اور پھر دوسرے یعنی مالی پیشکشوں کے کھولنے کا آغاز کیا۔ طے کردہ عمل کے مطابق بولی کمیٹی نے مالی پیشکشوں کے کھولے جانے سے قبل ہرسیریز کیلئے ریزرو پرائس کا اعلان کیا لیکن ٹین سپورٹس اور جیو دونوں اس پرائس پر پورے نہ اترے پھر دونوں کو ایک اور موقع دیا گیا کہ وہ اگلے روز یعنی 31 اگست 2013ء کو نظرثانی شدہ پیشکش جمع کرائیں۔ دوسرے رائونڈ میں سری لنکن سیریزکیلئے جیو کی پیشکش ریزرو پرائس سے بڑھ گئی جبکہ بھارتی چینل نے اپنی پہلی پیشکش برقرار کھی جو کہ ریزرو پرائس سے کم تھی اور اس کو کسی طور قبول نہیں کیا جاسکتا تھا۔ یوں جیو کو سری لنکن سیریز کے حقوق کیلئے کامیاب بولی دہندہ قرار دیدیا گیا۔ جنوبی افریقہ کی سیریز کے حقوق کیلئے دونوں یعنی جیو اور بھارتی چینل پی سی بی کے ریزرو پرائس کے برابر بولی نہ دے سکے اور بولی کمیٹی نے نسبتاً زیادہ ہونے کی بنا پر حقوق بھارتی چینل کو دینے کا فیصلہ کیا اگرچہ یہ زیادہ بولی بھی پی سی بی کی ریزرو پرائس سے 80 لاکھ ڈالر کے قریب کم تھے۔تاہم پی سی بی نے بولی کی دستاویزات کی شق کے مطابق مزید بات چیت کئے بغیر ہی بھارتی ٹی وی چینل کو حقوق دیدیئے تاہم معلوم نہیں کیوں عمران خان سمیت کسی نے بھی کوئی اعتراض نہ کیا۔اہم بات یہ ہے کہ عبدالرحمن بخاطر ٹین سپورٹس کے 50 فیصد حقوق بھارتی ٹی وی چینل زی ٹی وی کو 2006ء میں 57 ملین امریکی ڈالر میں فروخت کردیئے تھے اور زی ٹی وی نے مزید 32.2 فیصد حصص 31 ملین امریکی ڈالر کے عوض فروری 2010ء میں حاصل کرلئے اور بعدازاں 13.4 ملین ڈالر کے عوض مزید 12.8 فیصد شیئرز حاصل کرلئے ۔ یوں کمپنی میں 95 فیصد حصص حاصل کرلئے ۔ ٹین سپورٹس کے 95 فیصد کنٹرول حاصل کرنے کے بعد کارپوریٹ دفاتر اب ممبئی میں ہیں اور ساری لنکنگ اپ آپریشنز بھارت کے علاقے نوئیڈا سے ہو رہے ہیں۔ٹین سپورٹس کے پاس 2008ء تا 2013ء کے عرصے میں پاکستان کی ہوم سیریز کے حقوق تھے اور اس طرح میں کمپنی کے حصص کی ملکیت میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ کرکٹ بورڈز کی طرف سے کئے گئے زیادہ تر نشریاتی معاہدوں میں ایسی تبدیلیوں کو پہلے سے تحریری اجازت کے بغیر نہیں کرنے دیا جاتا۔ اس معاملے میں پی سی بی ہی وضاحت کرسکتا ہے کہ آیا اس نے ٹین سپورٹس کو اجازت دی تھی کہ 2009ء میں 2010ء کے عرصے میں جب بھارتی ٹی وی چینل زی کمپنی کے 95فیصد حصص حاصل کر رہی تھی وہ بورڈ کے میزبان براڈ کاسٹر کے طور پر کام کرتا ہے۔ عمران خان اس وقت خاموش رہے جب بھارتی چینل کے پاس 5 سال کیلئے میڈیا حقوق تھے اور جیو کو ایک سیریز کے حقوق مل گئے تو ان کی آنکھ کھل گئی۔

1831.gif
 
^no, suspecting someone and taking due course of registering case and letting due investigation take place is not equal to become judge jury and executioner like GEO did by demanding ISI chief to resign within minutes without registering and FIR and letting law take it's course...
GEO wants to act and allowed to act like the supreme institution of the country who can accuse and punish anyone, while staying outside scrutiny itself.
 
Now this is being established day by day that Imran Khan is a dumb & vision-less leader ... He doesn't know that what, when and where he should say something ...............
 
People understand IK late that's why they comments like above. . . Although I dont agree to the idea of boycotting any news agency but I think at least some politician must have take stand against the biased media and corrupt media still the stance of IK is not that much clear against geo.
News that are quoted above are from the era of dictatorship and in case of dictatorship all powers are in the hands of dictator and intelligence heads are just puppets following orders so a person holding processions against the dictator have a lot of chance to get killed by the dictator so IK named him and his allies the intelligence agency heads.
The problem which people like Umer cheema doesn't want the nation to understand is that GEO not only accused DG ISI for a crime that he have not committed but also they demanded a resignation and they tried to make people believe that DG ISI was involved in the attack. if they had any doubts on DG ISI why they didn't launch an FIR against him. One can launch FIR against anyone but using your media house to malign a state agency is wrong and that is what GEO did and that is why all are against GEO.
 
Geo ki dum pay paon aye to Geo to chonkay ga lakin lakaya kuta marny say pehlay to choktaa hi hai. GEO's days are counted.. we will remember these posts as one of the last writings by a treacherous media who damaged national political and social fibre under foreign designs.
 

Back
Top Bottom