What's new

Rohingya Muslims face starvation

Farooq

FULL MEMBER
Joined
Dec 22, 2010
Messages
1,404
Reaction score
-1
Country
Korea, Democratic Peoples Republic Of
Location
Korea, Democratic Peoples Republic Of
AID groups have warned of an impending humanitarian catastrophe in western Myanmar as authorities attempt to isolate tens of thousands of the displaced ethnic Rohingya minority in camps described by one aid worker as “open air prisons”.

Aid has struggled to reach those affected by sectarian unrest in early June. The UN announced on Friday that 10 aid workers in Arakan state had been arrested, five were UN staff. Some have been charged, although the details remain unclear.

Rates of malnutrition among the Muslim Rohingya, who have borne the brunt of emergency measures implemented in the wake of fierce rioting in June between the minority group and the majority Arakanese, are said to be “alarming”. Most aid workers have either been evacuated or forced to flee in recent weeks.

“We are worried that malnutrition rates already have and will continue to rise dramatically; if free and direct humanitarian access accompanied by guaranteed security is not granted with the shortest delay, there’s no way they won’t rise,” said Tarik Kadir of Action Against Hunger.

Its staff were forced to leave northern Arakan state, where 800,000 Rohingya live and where malnutrition rates were already far above the global indicator for a health crisis. With scant medical care reaching the area, the situation is likely to worsen.

“There’s no way of measuring the impact over the past month because staff have either been evacuated or forced to flee,” he said. “And given that rainy season is under way, when you factor in all these other problems, we don’t need to measure it to know it’s a catastrophe.”

President Thein Sein, who has been praised for reform, on Wednesday unsuccessfully requested UN help in resettling nearly one million Rohingya abroad. Critics likened it to mass deportation.

Elaine Pearson, deputy Asia director at Human Rights Watch (HRW), said it “would expect a strong international response” to any attempt to deport the Rohingya. HRW staff who recently returned from Arakan state said that while both Rohingya and Arakanese were complicit in “terrible violence” during the rioting, subsequent mass arrests “focused on Rohingya”.

“Local police, the military, and border police have shot and killed Rohingya during sweep operations, those detained are being held incommunicado,” she said.

A resident of Maungdaw in northern Arakan said he had witnessed Rohingya men and children as young as 12 being tortured in a police station in early July. After interrogating them about arson attacks in the town, police “handed them over” to Arakanese youths inside the station.

“I saw these youths burning the vital parts of old men with a cheroot [cigar] and also hitting young Muslim detainees with an iron rod.” The official death toll of the rioting and its aftermath has been put at 78, although the real figure may be much higher. International observers are banned from visiting northern Arakan state.

A 1982 law refuses to recognise the Rohingya as Myanmar citizens, and hundreds of thousands have fled to Bangladesh. The aid problems have coincided with a dramatic rise in food prices in Arakan. — The Guardian, London

http://dawn.com/2012/07/16/rohingya-muslims-face-starvation/


The "peaceful" bhudus and hindus along with their western allies have joined hands to slaughter the Rohingya Muslims

Lets see how the internet hinduvta warriors defend their bhuddist brethren :bad:
 
The "peaceful" bhudus and hindus along with their western allies have joined hands to slaughter the Rohingya Muslims

Lets see how the internet hinduvta warriors defend their bhuddist brethren :bad:

:rofl: on the first part... where does Hindu's come in to the issue of Myaanmaar???

On second part- may be Pakistan should attack Myaanmaar & save their muslim 'brothers'.. :devil:
 
امت ِمسلمہ کا نوحہ
یہ اپریل2012کی بات ہے،جنوبی ایشیا میں واقع زرخیز ترین سرزمین برما کی سب سے بڑی مسلم ریاست ارکان (ریکھائن)میں کسی بااثربدھ بھکشو کے ہاں دو لڑکیوں نے اسلام قبول کیا،ان کا یہ اقدام پورے گھرانے،پورے قبیلے اور برادری کے خلاف تھا،اسی وجہ سے ان دونوں کو مگھوں کی طرف سے ڈرایا،دھمکایا اور للکارا گیا،ان پر ان کی پوری کمیونٹی نے اسلام قبول کرنے پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا،لیکن یہ ٹس سے مس نہ ہوئیں،ایک بدھسٹ کے گھر میں انہی کی دو بیٹیوں کا اسلام قبول کرنا بڑا دل گردہ کاکام تھا،لیکن اب جب وہ دائرہ ٔ اسلام میں آچکیں تو اب اس سے سرتابی ان کے لیے ممکن نہ تھی۔

اس لیے انہوں نے روگردانی سے یکسر انکار کردیا،یہ انکاران وحشی نما مگھوںلیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا،یہ ان کی برادری کی ناک پہ حملہ تھا،پھران کا یہ عمل اسلام دشمن بدھسٹوں کو کیسے ہضم ہوسکتا تھا؟ان دونوں کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا،انہیں پریشرائزڈ کیا گیا،ہراساں کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی ،لیکن ان کو مذہب پہ واپسی کے لیے کوئی بھی حربہ کارگر نہ گزرا ،ان کی ساری کوششیں لاحاصل رہیں،ان کے اند ہی اندرغصہ،نفرت اور تعصب کا لاوا پکتا رہا،بالآخراپنے تمام تر عناد کا بدلہ لینے کے لیے برما کے مسلم اکثریتی صوبہ ارکان میں غیرمسلم شرپسند عناصر نے ایک مضبوط پلاننگ کے تحت مسلم نسل کشی کا منصوبہ بنایا،سب سے پہلے وہاں کے انتہا پسندمگھوںنے ان دونوں لڑکیوں کو قتل کرواکے اس کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیا،اس کے بعد انہی نومسلم لڑکیوں کے ساتھ جبری زیادتی اور پھر قتل کی جھوٹی خبر کو بنیاد بناکر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا،اس سلسلے میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے،جس کے ذریعہ اشتعال انگیزی میں بے انتہا اضافہ ہوااور یوں مسلمانوں کے خلاف قتلِ عام کی راہ ہموار ہوئی۔

اس کی ابتدا 2جون2012کومسلمانوں کی ایک بس میں حملہ سے ہوئی،اس بس میں اکثر تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد سوار تھے،یہ بس برما کے دارالحکومت رنگون سے ارکان کے ضلع ”ٹائونگ گوک”کی طرف اپنے ایک تبلیغی سفر کے سلسلے میںرواں دواںتھی،ابھی اس بس نے ارکان (ریکھائن)کے شہر”ٹائونگ گوک”میں قدم رنجہ کیا ہی تھا کہ بودھ بلوائیوں نے بغدوں،تلواروں اور خنجروں کے ساتھ اس بس پہ حملہ کرکے تبلیغی جماعت سے وابستہ10 افراد کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کردیا،جبکہ 25سے زائد مسافروںکو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔

جب انہیں انتہائی سیریس کنڈیشن میںہسپتال پہنچایا گیا تو انہیں ادویات کی عدم دستیابی کا کہہ کر علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا، مسافر بس میں حملہ سے قبل بدھ بھکشوئوں کے ایک گروپ نے پولیس اسٹیشن کے سامنے لڑکیوں کے قتل کے خلاف احتجاج کا ڈرامہ رچاکرتھانہ کا گھیرائوبھی کررکھا تھا،تاکہ پولیس جائے وقوعہ تک نہ پہنچ سکے،اس کے بعد پولیس نے اس واقعہ کی رپورٹ درج کرلی تھی تاہم اب تک کسی بھی نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا،اس کے بعد جمعہ کے دن 8جون کو مسلمانوں نے احتجاجا اپنی دکانیں بند رکھیں اور اس دن شہدأ کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا،لیکن اسی دن جب ارکان کے مسلمان جمعہ کی عبادات کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ شرپسند مگھوں نے نمازیوں پہ دھاوا بول دیا،جس میں کئی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا گیا۔


اس طرح منظم انداز میں حالیہ فسادات نے جنم لیا،یہ سلسلہ اب تک جاری ہے بلکہ اس میں زور و شور کے ساتھ مزید اضافہ ہوگیا ہے،اب جو کچھ وہاں ہورہا ہے،وہ سب کچھ حکومت کی نگرانی بلکہ ایما ٔپر ہورہا ہے، 3جون کو برپا ہونے والے ان حادثات کے بہانے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں کرفیو نافذ کرکے مسلمانوں کو گھروں میں محبوس رکھا گیا۔

ایمرجنسی لگاکر سرچ آپریشن کیا گیا،اس دوران مگھوں کو علاج معالجہ اور اشیأ خورد ونوش بآسانی دستیاب جبکہ مسلمان جسمِ خاکی اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے بھی خوراک و علاج کی سہولتوںاور پانی کی بوند تک کو ترس گئے،جس کی وجہ سے پہلے سے ہی جان بہ لب افرادایڑیاں رگڑ رگڑکراپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے،غذائی بحران کو جنم دینے کے لیے مسلمانوں کو ہر قسم کی کاشت سے روک دیا گیا،جوروستم کی اس داستان کو عالمی میڈیا سے دور رکھنے کے لیے موبائل فون استعمال کرنے پہ10سال قید اور25لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا،جبکہ یہ امتیازی سلوک صر ف مسلمانوں کے ساتھ ہی روا رکھا گیا،اس کے برعکس مگھوں کو اس کی کھلی چھوٹ رہی،ابتدائی 10سے15دنوں میں مختلف علاقوں کے 20ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔

نمازِ جمعہ کی تقاریرسمیت مسلمانوں کے ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی،برمی فوج نے مسلم مَردوں کو مشاورت کے بہانے بلواکر عقوبت خانوں میںپھنکوادئیے،اب تک پانچ ہزار سے زائداعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان نوجوان لاپتہ ہیں،جن گھروں سے مَردوں کو اٹھوایاگیا،انہی گھروں میں گھس کر انہوں نے وحشیانہ انداز میں خواتین کے ساتھ زیادتی بھی کی،مقیدمسلمانوں کے ساتھ بھی عجیب و غریب ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں،پیاس کی شدت سے پانی کو ترسنے والوں کو پیشاب پلایا جاتا ہے،گرفتا ر نوجوانوں کو چھڑانے کے لیے حکومت کی طرف سے فی کس 60سے70لاکھ بھتہ مانگا جارہا ہے،بعض علاقوں میں مسلمانوں کی پوری پوری بستیاںبھی نذرِ آتش کردی گئیں،ائمہ مساجد اور علماء کرام کو ہراساں کیاگیا،مساجد اور مدارس شہید کیے گئے،مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا،ان کی دکانوں کو لوٹ لیا گیا،ان سے ان کے گھریلو سازوسامان بھی چھین لیے گئے،مسلمان طلبہ و طالبات کو اسکولز اور تعلیمی اداروں میں جانے سے روک دیا گیا،ان کی زمینیں غصب کرلیں،ذرائع ابلاغ کو بھی ان کی کوریج سے روکاگیا۔

تاحال وہاں صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ،جمہوریت کی خاطر جہدِ مسلسل پر نوبل پرائزڈبرما کی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی بھی انہیں فسادی قرار دے کراپنے وطن سے جلاوطن کروانا چاہتی ہے،حالانکہ یہ وہی سوچی ہے،جو تقریبا ربع صدی بعد مسلمانوں ہی کے ووٹ سے دوبارہ اپنی شناخت بناپائی ہے،اس کے علاوہ اب تک حکومتی سرپرستی میں مسلمانوں کی نسل کشی کا عمل جار ی ہے ، عالمی میڈیا میں برما کی غیرمسلم حکومت نے جواطلاعات فراہم کیں ،ان میں ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مسلم ٹیرارسٹ ارکان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینے کے لیے فسادات کا سہارالے رہے ہیں،پہلے تو یہ ایشو میڈیا کی تیزترین نگاہ سے اوجھل رہا،اب جب بات آن ائیر ہوئی تو وہ بھی90 ڈگری برعکس!برما میں مسلمانوں پہ ہونے مظالم کی یہ کہانی آج کی داستان نہیں !بلکہ 60سال کے عرصہ میں یہاں کے مسلمان پانچ بڑے خونی فسادات سے نبرد آزما ہوئے،اس دھرتی پہ آئے روز مسلمانوں اور وہاں کی دیگر غیر مسلم طاقتوںکے درمیان چھوٹے موٹے حادثات تو رونما ہوتے ہی رہتے ہیں،لیکن پانچ بڑے فسادات میں اب تک تین لاکھ سے زائد مسلمان تہہ تیغ کیے گئے جبکہ 15لاکھ افراد بے آسرا ہوئے۔


دوسری جنگِ عظیم کے دوران1941میں ارکان کے ضلع اکیاب میں بدھسٹوں نے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی،پھر اسی تنظیم کے تحت مگھوں نے 26مارچ1942کو ارکان میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کا قتل ِ عام شروع کیا،یہ دہشت گردی تین مہینے تک جاری رہی،اس دوران مارچ 1942سے جون1942تک ڈیڑھ لاکھ مسلمان شہید جبکہ پانچ لاکھ مسلمان بے آسرا ہوئے،دوسری بار 1950میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری ہوئی،اس میں بھی ہزاروں مسلمان لقمہ ٔ اجل بنے،یہ وہ زمانہ تھا،جب جنوبی ایشیا میں پاکستان کے نام پر ایک نئی اسلامی ریاست وجود میں آچکی تھی،یہ ملک اس وقت مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز بن کرابھررہا تھا،چنانچہ جہاں دنیا بھر سے مسلمان اس پاک سرزمین کی طرف ہجرت کرنا شروع ہوئے وہیں ارکان کے بے بس مظلوم مسلمانوں نے اپنے مغرب میں واقع جناح کے مشرقی پاکستان کی طرف رختِ سفر باندھا۔

تیسری دفعہ1978میں برما کی غیرمسلم فوجی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف خونی آپریشن کیا،جس کے نتیجہ میں انہوں نے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور پانچ لاکھ سے زائد باشندوں کواپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرکے بھوٹان،نیپال اور بھارت سے انہی بدھسٹوں کا آباد کرایا،1991میں چوتھی دفعہ یہاں فسادات پھوٹ پڑے،اس کے سبب بھی ہزاروں مسلمان ان ظالم مگھوں کے ظلم و ستم کے ہاتھوں چل بسنے والے اپنے آبائواجداد کے پاس چل دئیے،اسی وحشیانہ بربریت کے نتیجہ میں ساڑھے تین لاکھ برمی مسلمانوں کو اپنے دیس کو الوداع کہنا پڑا،اب کی بار جلاوطن کیے جانے والے مسلمانوں نے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کو” جناح کا پاکستان” سمجھ کر ہجرت کی،لیکن چونکہ اب وہ مجیب کا ”شوناربنگلہ”بن چکا تھا،اس لیے یہ مجبور،بے بس اور معتوب مسلمان آج بھی بنگلہ دیش کے ساحلی شہر ٹیکناف اور کاکس بازا ر کے ریفیوجی کیمپس میں ننگ دھڑنگ،بھوک وپیاس اور انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زیست کے بے رحم ایام بِتا رہے ہیں،انہیں اب یہ مظلوم مسلمان بنگلہ دیش کی ہندو نواز حکومت کے زیرِ عتاب ہیں،اس کے بعد اب حالیہ فسادات ہیں،جن میں اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق 30ہزار سے زائد مسلمانوں کوقتل کیا گیا۔

سینکڑوں بچوں کو اغوا کیا گیا،نوجوانوں کو غائب کرکے زنداں خانہ میں ڈالاگیا،عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی،زخمیوں کے علاج معالجہ کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں،دو ائمہ کرام کو بے رحمی کے ساتھ ذبح کیا گیا، اب تو ان راسخ العقیدہ مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازش بھی ہورہی ہے،ارکان میں90فیصد مسلمان جبکہ 10فیصد دیگر مذاہب کے پیروکار بستے ہیں، اس صوبہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کے باوجود مسلمان پِس رہے ہیں،سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ قتلِ عام بے نقاب ہونے کے بعدنیویارک سے برسلز، اسٹاک ہوم سے فرینکفرٹ اورکوالالمپور سے جکارتہ تک برما کی بدھسٹ حکومت ،اقوامِ متحدہ اورعالمی طاقتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوا،کراچی میں اظہارِ یکجہتی ریلیزنکالی گئیں۔


لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے دردمند مسلمانوں نے دھرنا دیا لیکن اب تک مقامی ہو یا عالمی،ہر میڈیا گروپ نے اس کو بلیک آوٹ کیا ہواہے،ستم بالائے ستم کسی بھی اسلامی ملک کی منسٹری آف فارن افئیرزکی طرف سے کوئی رقعہ تک جاری نہیں ہوا،حالانکہ برما کی حکومت ہر اعتبار سے انتہائی کمزور ہے،اگر چند اسلامی ممالک کی طرف سے مسلمانوں پر اس ظلم و بربریت پر تشویش کا اظہار بھی کیا جاتا تو یہ حکومت مسلمانوں کی نسل کشی سے باز آجاتی ، کیوں کہ حالیہ انتخابات کے بعد سے وہاں جمہوری ارتقاء کا عمل شروع ہوچکا ہے،مگر مسلم حکمرانوں کو اس کی فرصت کہاں ؟یہ تو المیہ ہے ہی کہ سارا عالمِ اسلام آج زیرِ عتاب ہے لیکن اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی یہ مجرمانہ خاموشی ہی تو امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا نوحہ ہے۔
[/SIZE][/SIZE]

399477_363598007045818_2087315259_n.jpg
[/SIZE]
 
The "peaceful" bhudus and hindus along with their western allies have joined hands to slaughter the Rohingya Muslims

Lets see how the internet hinduvta warriors defend their bhuddist brethren :bad:

Hindus whether they are internet,e-mail or real life - have no dog in this fight - it is between Rohingyas, who are labelled illegal Bangladeshis by some and Myanmarese.

And rather than blaming 'Hindu' India which hosts more than 20K Rohingya refugees think what has 'Islamic' Pakistan has done for them ? Till now - nothing.
 
امت ِمسلمہ کا نوحہ
یہ اپریل2012کی بات ہے،جنوبی ایشیا میں واقع زرخیز ترین سرزمین برما کی سب سے بڑی مسلم ریاست ارکان (ریکھائن)میں کسی بااثربدھ بھکشو کے ہاں دو لڑکیوں نے اسلام قبول کیا،ان کا یہ اقدام پورے گھرانے،پورے قبیلے اور برادری کے خلاف تھا،اسی وجہ سے ان دونوں کو مگھوں کی طرف سے ڈرایا،دھمکایا اور للکارا گیا،ان پر ان کی پوری کمیونٹی نے اسلام قبول کرنے پر ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا،لیکن یہ ٹس سے مس نہ ہوئیں،ایک بدھسٹ کے گھر میں انہی کی دو بیٹیوں کا اسلام قبول کرنا بڑا دل گردہ کاکام تھا،لیکن اب جب وہ دائرہ ٔ اسلام میں آچکیں تو اب اس سے سرتابی ان کے لیے ممکن نہ تھی۔

اس لیے انہوں نے روگردانی سے یکسر انکار کردیا،یہ انکاران وحشی نما مگھوںلیے ایک بہت بڑا دھچکا تھا،یہ ان کی برادری کی ناک پہ حملہ تھا،پھران کا یہ عمل اسلام دشمن بدھسٹوں کو کیسے ہضم ہوسکتا تھا؟ان دونوں کا سوشل بائیکاٹ کیا گیا،انہیں پریشرائزڈ کیا گیا،ہراساں کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی ،لیکن ان کو مذہب پہ واپسی کے لیے کوئی بھی حربہ کارگر نہ گزرا ،ان کی ساری کوششیں لاحاصل رہیں،ان کے اند ہی اندرغصہ،نفرت اور تعصب کا لاوا پکتا رہا،بالآخراپنے تمام تر عناد کا بدلہ لینے کے لیے برما کے مسلم اکثریتی صوبہ ارکان میں غیرمسلم شرپسند عناصر نے ایک مضبوط پلاننگ کے تحت مسلم نسل کشی کا منصوبہ بنایا،سب سے پہلے وہاں کے انتہا پسندمگھوںنے ان دونوں لڑکیوں کو قتل کرواکے اس کا الزام مسلمانوں کے سر تھوپ دیا،اس کے بعد انہی نومسلم لڑکیوں کے ساتھ جبری زیادتی اور پھر قتل کی جھوٹی خبر کو بنیاد بناکر مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کیا،اس سلسلے میں پمفلٹس تقسیم کیے گئے،جس کے ذریعہ اشتعال انگیزی میں بے انتہا اضافہ ہوااور یوں مسلمانوں کے خلاف قتلِ عام کی راہ ہموار ہوئی۔

اس کی ابتدا 2جون2012کومسلمانوں کی ایک بس میں حملہ سے ہوئی،اس بس میں اکثر تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد سوار تھے،یہ بس برما کے دارالحکومت رنگون سے ارکان کے ضلع ”ٹائونگ گوک”کی طرف اپنے ایک تبلیغی سفر کے سلسلے میںرواں دواںتھی،ابھی اس بس نے ارکان (ریکھائن)کے شہر”ٹائونگ گوک”میں قدم رنجہ کیا ہی تھا کہ بودھ بلوائیوں نے بغدوں،تلواروں اور خنجروں کے ساتھ اس بس پہ حملہ کرکے تبلیغی جماعت سے وابستہ10 افراد کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید کردیا،جبکہ 25سے زائد مسافروںکو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا۔

جب انہیں انتہائی سیریس کنڈیشن میںہسپتال پہنچایا گیا تو انہیں ادویات کی عدم دستیابی کا کہہ کر علاج کی سہولیات فراہم کرنے سے انکار کردیا گیا، مسافر بس میں حملہ سے قبل بدھ بھکشوئوں کے ایک گروپ نے پولیس اسٹیشن کے سامنے لڑکیوں کے قتل کے خلاف احتجاج کا ڈرامہ رچاکرتھانہ کا گھیرائوبھی کررکھا تھا،تاکہ پولیس جائے وقوعہ تک نہ پہنچ سکے،اس کے بعد پولیس نے اس واقعہ کی رپورٹ درج کرلی تھی تاہم اب تک کسی بھی نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا،اس کے بعد جمعہ کے دن 8جون کو مسلمانوں نے احتجاجا اپنی دکانیں بند رکھیں اور اس دن شہدأ کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا،لیکن اسی دن جب ارکان کے مسلمان جمعہ کی عبادات کی ادائیگی میں مصروف تھے کہ شرپسند مگھوں نے نمازیوں پہ دھاوا بول دیا،جس میں کئی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کیا گیا۔


اس طرح منظم انداز میں حالیہ فسادات نے جنم لیا،یہ سلسلہ اب تک جاری ہے بلکہ اس میں زور و شور کے ساتھ مزید اضافہ ہوگیا ہے،اب جو کچھ وہاں ہورہا ہے،وہ سب کچھ حکومت کی نگرانی بلکہ ایما ٔپر ہورہا ہے، 3جون کو برپا ہونے والے ان حادثات کے بہانے سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں کرفیو نافذ کرکے مسلمانوں کو گھروں میں محبوس رکھا گیا۔

ایمرجنسی لگاکر سرچ آپریشن کیا گیا،اس دوران مگھوں کو علاج معالجہ اور اشیأ خورد ونوش بآسانی دستیاب جبکہ مسلمان جسمِ خاکی اور روح کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے بھی خوراک و علاج کی سہولتوںاور پانی کی بوند تک کو ترس گئے،جس کی وجہ سے پہلے سے ہی جان بہ لب افرادایڑیاں رگڑ رگڑکراپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے،غذائی بحران کو جنم دینے کے لیے مسلمانوں کو ہر قسم کی کاشت سے روک دیا گیا،جوروستم کی اس داستان کو عالمی میڈیا سے دور رکھنے کے لیے موبائل فون استعمال کرنے پہ10سال قید اور25لاکھ جرمانہ عائد کیا گیا،جبکہ یہ امتیازی سلوک صر ف مسلمانوں کے ساتھ ہی روا رکھا گیا،اس کے برعکس مگھوں کو اس کی کھلی چھوٹ رہی،ابتدائی 10سے15دنوں میں مختلف علاقوں کے 20ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔

نمازِ جمعہ کی تقاریرسمیت مسلمانوں کے ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کردی گئی،برمی فوج نے مسلم مَردوں کو مشاورت کے بہانے بلواکر عقوبت خانوں میںپھنکوادئیے،اب تک پانچ ہزار سے زائداعلیٰ تعلیم یافتہ مسلمان نوجوان لاپتہ ہیں،جن گھروں سے مَردوں کو اٹھوایاگیا،انہی گھروں میں گھس کر انہوں نے وحشیانہ انداز میں خواتین کے ساتھ زیادتی بھی کی،مقیدمسلمانوں کے ساتھ بھی عجیب و غریب ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں،پیاس کی شدت سے پانی کو ترسنے والوں کو پیشاب پلایا جاتا ہے،گرفتا ر نوجوانوں کو چھڑانے کے لیے حکومت کی طرف سے فی کس 60سے70لاکھ بھتہ مانگا جارہا ہے،بعض علاقوں میں مسلمانوں کی پوری پوری بستیاںبھی نذرِ آتش کردی گئیں،ائمہ مساجد اور علماء کرام کو ہراساں کیاگیا،مساجد اور مدارس شہید کیے گئے،مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا،ان کی دکانوں کو لوٹ لیا گیا،ان سے ان کے گھریلو سازوسامان بھی چھین لیے گئے،مسلمان طلبہ و طالبات کو اسکولز اور تعلیمی اداروں میں جانے سے روک دیا گیا،ان کی زمینیں غصب کرلیں،ذرائع ابلاغ کو بھی ان کی کوریج سے روکاگیا۔

تاحال وہاں صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ،جمہوریت کی خاطر جہدِ مسلسل پر نوبل پرائزڈبرما کی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی بھی انہیں فسادی قرار دے کراپنے وطن سے جلاوطن کروانا چاہتی ہے،حالانکہ یہ وہی سوچی ہے،جو تقریبا ربع صدی بعد مسلمانوں ہی کے ووٹ سے دوبارہ اپنی شناخت بناپائی ہے،اس کے علاوہ اب تک حکومتی سرپرستی میں مسلمانوں کی نسل کشی کا عمل جار ی ہے ، عالمی میڈیا میں برما کی غیرمسلم حکومت نے جواطلاعات فراہم کیں ،ان میں ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے مسلم ٹیرارسٹ ارکان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو ہوا دینے کے لیے فسادات کا سہارالے رہے ہیں،پہلے تو یہ ایشو میڈیا کی تیزترین نگاہ سے اوجھل رہا،اب جب بات آن ائیر ہوئی تو وہ بھی90 ڈگری برعکس!برما میں مسلمانوں پہ ہونے مظالم کی یہ کہانی آج کی داستان نہیں !بلکہ 60سال کے عرصہ میں یہاں کے مسلمان پانچ بڑے خونی فسادات سے نبرد آزما ہوئے،اس دھرتی پہ آئے روز مسلمانوں اور وہاں کی دیگر غیر مسلم طاقتوںکے درمیان چھوٹے موٹے حادثات تو رونما ہوتے ہی رہتے ہیں،لیکن پانچ بڑے فسادات میں اب تک تین لاکھ سے زائد مسلمان تہہ تیغ کیے گئے جبکہ 15لاکھ افراد بے آسرا ہوئے۔


دوسری جنگِ عظیم کے دوران1941میں ارکان کے ضلع اکیاب میں بدھسٹوں نے ایک تنظیم کی بنیاد ڈالی،پھر اسی تنظیم کے تحت مگھوں نے 26مارچ1942کو ارکان میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کا قتل ِ عام شروع کیا،یہ دہشت گردی تین مہینے تک جاری رہی،اس دوران مارچ 1942سے جون1942تک ڈیڑھ لاکھ مسلمان شہید جبکہ پانچ لاکھ مسلمان بے آسرا ہوئے،دوسری بار 1950میں بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری ہوئی،اس میں بھی ہزاروں مسلمان لقمہ ٔ اجل بنے،یہ وہ زمانہ تھا،جب جنوبی ایشیا میں پاکستان کے نام پر ایک نئی اسلامی ریاست وجود میں آچکی تھی،یہ ملک اس وقت مسلمانوں کی امیدوں کا مرکز بن کرابھررہا تھا،چنانچہ جہاں دنیا بھر سے مسلمان اس پاک سرزمین کی طرف ہجرت کرنا شروع ہوئے وہیں ارکان کے بے بس مظلوم مسلمانوں نے اپنے مغرب میں واقع جناح کے مشرقی پاکستان کی طرف رختِ سفر باندھا۔

تیسری دفعہ1978میں برما کی غیرمسلم فوجی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف خونی آپریشن کیا،جس کے نتیجہ میں انہوں نے ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتاردیا اور پانچ لاکھ سے زائد باشندوں کواپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرکے بھوٹان،نیپال اور بھارت سے انہی بدھسٹوں کا آباد کرایا،1991میں چوتھی دفعہ یہاں فسادات پھوٹ پڑے،اس کے سبب بھی ہزاروں مسلمان ان ظالم مگھوں کے ظلم و ستم کے ہاتھوں چل بسنے والے اپنے آبائواجداد کے پاس چل دئیے،اسی وحشیانہ بربریت کے نتیجہ میں ساڑھے تین لاکھ برمی مسلمانوں کو اپنے دیس کو الوداع کہنا پڑا،اب کی بار جلاوطن کیے جانے والے مسلمانوں نے اپنے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کو” جناح کا پاکستان” سمجھ کر ہجرت کی،لیکن چونکہ اب وہ مجیب کا ”شوناربنگلہ”بن چکا تھا،اس لیے یہ مجبور،بے بس اور معتوب مسلمان آج بھی بنگلہ دیش کے ساحلی شہر ٹیکناف اور کاکس بازا ر کے ریفیوجی کیمپس میں ننگ دھڑنگ،بھوک وپیاس اور انتہائی کسمپرسی کے عالم میں زیست کے بے رحم ایام بِتا رہے ہیں،انہیں اب یہ مظلوم مسلمان بنگلہ دیش کی ہندو نواز حکومت کے زیرِ عتاب ہیں،اس کے بعد اب حالیہ فسادات ہیں،جن میں اب تک موصولہ اطلاعات کے مطابق 30ہزار سے زائد مسلمانوں کوقتل کیا گیا۔

سینکڑوں بچوں کو اغوا کیا گیا،نوجوانوں کو غائب کرکے زنداں خانہ میں ڈالاگیا،عورتوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی،زخمیوں کے علاج معالجہ کے لیے کوئی سہولت میسر نہیں،دو ائمہ کرام کو بے رحمی کے ساتھ ذبح کیا گیا، اب تو ان راسخ العقیدہ مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازش بھی ہورہی ہے،ارکان میں90فیصد مسلمان جبکہ 10فیصد دیگر مذاہب کے پیروکار بستے ہیں، اس صوبہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کے باوجود مسلمان پِس رہے ہیں،سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ قتلِ عام بے نقاب ہونے کے بعدنیویارک سے برسلز، اسٹاک ہوم سے فرینکفرٹ اورکوالالمپور سے جکارتہ تک برما کی بدھسٹ حکومت ،اقوامِ متحدہ اورعالمی طاقتوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند ہوا،کراچی میں اظہارِ یکجہتی ریلیزنکالی گئیں۔


لندن میں برطانوی پارلیمنٹ کے سامنے دردمند مسلمانوں نے دھرنا دیا لیکن اب تک مقامی ہو یا عالمی،ہر میڈیا گروپ نے اس کو بلیک آوٹ کیا ہواہے،ستم بالائے ستم کسی بھی اسلامی ملک کی منسٹری آف فارن افئیرزکی طرف سے کوئی رقعہ تک جاری نہیں ہوا،حالانکہ برما کی حکومت ہر اعتبار سے انتہائی کمزور ہے،اگر چند اسلامی ممالک کی طرف سے مسلمانوں پر اس ظلم و بربریت پر تشویش کا اظہار بھی کیا جاتا تو یہ حکومت مسلمانوں کی نسل کشی سے باز آجاتی ، کیوں کہ حالیہ انتخابات کے بعد سے وہاں جمہوری ارتقاء کا عمل شروع ہوچکا ہے،مگر مسلم حکمرانوں کو اس کی فرصت کہاں ؟یہ تو المیہ ہے ہی کہ سارا عالمِ اسلام آج زیرِ عتاب ہے لیکن اسلامی دنیا کے حکمرانوں کی یہ مجرمانہ خاموشی ہی تو امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا نوحہ ہے۔
[/SIZE][/SIZE]

399477_363598007045818_2087315259_n.jpg
[/SIZE]


Spare the BS use the official language of the PDF.
 
I don't think it is necessarily a Buddhist issue.

More of a Burmese one.
 
IF the Buddhist start killing the Muslims,

well its not the Buddhist who have a bad track record, its the Muslims.
 
IF the Buddhist start killing the Muslims,

well its not the Buddhist who have a bad track record, its the Muslims.

Yes, its all the Muslims faults when they are getting killed and getting kicked out of their homes in an ethnic cleansing. Hindutva propaganda taking its toll on Indians which we can see from these forum posts.

I don't think it is necessarily a Buddhist issue.

More of a Burmese one.

It is more of an ethnic issue yes, but Burmese Junta has whipped up quite a bit of Islamophobia as well, to marginalize Rohingya's and if I am not mistaken, other Muslims, even Chinese Hui's who are called Panthay there, are also getting affected, but not as much as Rohingya's who look more similar to Bangladeshi's.

Burmese Junta is running Islamophobia campaign to paint Rohingya Muslims as extremist terrorist, so they do not get any sympathy from the West. But looks like fanatic Hindu posters are taking the lead here with their hatred for MUslims, cheer leading the killing of these Muslisms, which is something they would also like to do in India, if they get a chance, but not getting an opportunity since Gujrat riot. But their mind have been primed and ready to commit atrocities, as can be seen from the hatred shown towards Muslims by Indian posters in this site.
 
The Burmese Government is the one responsible to Protect them,and if they fail to do so then international community should take action..

Saying that..I did notice some very disturbing Pictures on social networking websites being passed around as pictures of Burmese Muslims being Killed by Buddhists...But actually the pictures are from some other news..

This picture which i cannot post due to its sheer gore,is actually from 2010 china earthquake,and these Buddhist Monks are Tibetan monks collecting dead bodies for cremation..The dead are not rohingya,they are victims of the natural disaster.

IF the Buddhist start killing the Muslims,

well its not the Buddhist who have a bad track record, its the Muslims.

shame on you..accusing the people being killed..
are you a human? i doubt that..
 

Back
Top Bottom