What's new

شام میں غیر ملکی دہشت گرد: ایرانی، افغانی اور

caylu

FULL MEMBER

New Recruit

Joined
Apr 25, 2011
Messages
35
Reaction score
0

سنی دہشت گردوں کی گھر واپسی پر تو بہتکچھ لکھا اور کہا گیا ہے لیکن پاکستانی اور افغانی شیعہ دہشت گردوں کے بارے میں بہت کم توجہ دی گئی ہے. اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کے افغانی اور پاکستانی شیعہ دہشت گرد حزب الله کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں (لیکن مترجم کے نزدیک اس کی زیادہ بڑی وجہ یہ ہے کے پاکستانی میڈیا پر شیعہ کا مکمل کنٹرول ہے اور ایران اور شیعہ کی دہشت گردانہ کاروائیوں پر کوئی لفظ پاکستانی میڈیا میں نہیں انے دیا جاتا. اگر اتا بھی ہے تو ایک برادر ملک یا اس قسم کے اس قسم کے مبہم الفاظ کے ذریعے ڈھانپ دیا جاتا ہے لیکن جہاں پر شیعہ کو مظلوم دیکھانا ہوتا ہے وہاں پر ان کو شیعہ بار بار بیان/لکھا جاتا ہے.

فاطمیوں بریگیڈ، حزب الله کی وہ بریگیڈ ہے جو صرف افغانی شیعہ دہشت گردوں پر مشتمل ہے. اس وقت ایک اندازے کے مطابق ١٠ ہزار سے ٢٠ ہزار تک افغانی شیعہ حزب الله کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں. اب تک افغان شیعہ دہشت گردوں نے اس کی ایک بھاری قیمت بھی ادا کی ہے. اور تقریباً ٧٠٠ کے قریب افغان شیعہ دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں. ان افغان شیعہ دہشت گردوں کی اصل تعداد معلوم کرنے میں بڑی دشواری یہ ہے کے اکثر اوقات ان کے مرنے پر ان کی لاش کو واپس نہیں حاصل کیا جاتا اور وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے.

اگرچہ پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی اصل تعداد معلوم نہیں کی جا سکتی لیکن ایک بات واضح ہے کے ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے. پہلے جب ان کی تعداد کم تھی تو پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کو دوسرے یونٹس میں ڈال دیا جاتا ہے اب جب کہ ان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا ہے تو ان کا اپنا یونٹ زینبیوں بریگیڈ بنا دیا گیا ہے. (مترجم کے خیال میں اس سے ظاہر ہوتا ہے کے پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی تعداد بھی ہزاروں میں پہنچ چکی ہے). ابھی تک ٢٠ پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کا جنازہ ہو چکا ہے لیکن پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کے مرنے کی صحیح تعداد اندازہ لگانا نا ممکن ہے. (واضح رہے بہت سے پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی نماز جنازہ ایران میں بھی ادا کی جاتی رہی ہے )

اس سے یہ بات واضح ہے کے اس وقت شام میں پاکستانی اور افغانی شیعہ دہشت گردوں کی تعداد داعش میں شامل مغربی دہشت گردوں سے بہت زیادہ ہے.

اس میں اہم بات یہ ہے کے ان شیعہ دہشت گردوں کو بھیجنے والا ایران ہے. کیونکہ افغانی اور یہ پاکستانی سخت جان ہوتے ہیں اس لئے ایران ان کو اچھی تنخواوں پر لے کر شام بھیجتا ہے. اور اگر یہ لڑنے سے انکار کرتے ہیں تو ان کو دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں. شام میں لڑنے کے عوض ان کو ایران کی شہریت کی بھی لالچ دی جاتی ہے. ان لوگوں کو لڑنے پر آمادہ کرنے کے لئے شیعہ کے مقدس مقامات کا بھی حوالہ دیا جاتا ہے.

یہاں پر یہ بات بھی ذہن میں رہے کے ایرانی، شیعہ دہشت گردوں کو پاکستان اور افغانستان کے اندر سے بھی بھرتی کر رہے ہیں اور اس میں صرف وہ لوگ شامل نہیں جو کسی وجہ سے پاکستان اور افغانستان چھوڑ کر ایران بھگ گئے ہیں. ایک جرمن صحافی نے یہ بھی بتایا کے یہ بھرتیاں ایرانی سفارت خانے کے تعاون سے ہو رہی ہیں اور ایرانی سفارت خانہ ان لوگوں کے وزٹ ویزا کا اہتمام کرتا ہے. ہر مہینے سینکڑوں شیعہ دہشت گردوں کو وزٹ ویزا مہیہ کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ پاکستان میں اردو ویب سائٹس بھی بنائی گئی ہیں اس قسم کی بھرتیوں کے لئے. مزید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کے دہشت گردوں کی زیادہ تعداد غیر قانونی ایران میں مقیم پاکستانی اور افغانیوں کی نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں رہنے والے شیعہ دہشت گردوں کی ہے. اس کے علاوہ ایرانی، پاکستان اور افغانستان میں حزب الله کی باقاعدہ تنظیم کھولنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ ان علاقوں میں اپنے اثر و رسوخ کو پھیلا سکے.

جیسے جیسے شیعہ دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے مستقبل میں پڑنے والے خطرات اور خدشات مزید خطرناک ہوتے جا رہے ہیں. یہ کچھ بعید از قیاس نہیں کے جب یہ شیعہ دہشت گرد واپس اپنے ملکوں میں جایئں گے تو ایرانی دہشت گردی اور ایران کے مذموم مقاصد کو مزید وسعت دیں گے.

شکریہ: انٹرنیشنل انٹرسٹ
 
لو جی تازہ فرقہ بندی میں شریک ہو کر ثواب داریں حاصل کریں ۔ اگر یہ عربی ایرانی اور شعیہ سنی جہاد ختم ہو جائے تو اسلامی دنیا کے آدھے مسعلے خؤد ہی حل ہو جائیں گے۔ یہ ایرانی عربی خود تو ڈائریکٹ آپس میں لڑتے نہیں پر ان کے کرائے کے ٹٹو ساری مسلم دنیا کو جلا رہے ہیں ۔ میرے لیے دونوں ہی دہشت گرد دونوں ہی برابر کے حصہ دار ہیں
 
سنی دہشت گردوں کی گھر واپسی پر تو بہتکچھ لکھا اور کہا گیا ہے لیکن پاکستانی اور افغانی شیعہ دہشت گردوں کے بارے میں بہت کم توجہ دی گئی ہے. اس کی ایک وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کے افغانی اور پاکستانی شیعہ دہشت گرد حزب الله کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں (لیکن مترجم کے نزدیک اس کی زیادہ بڑی وجہ یہ ہے کے پاکستانی میڈیا پر شیعہ کا مکمل کنٹرول ہے اور ایران اور شیعہ کی دہشت گردانہ کاروائیوں پر کوئی لفظ پاکستانی میڈیا میں نہیں انے دیا جاتا. اگر اتا بھی ہے تو ایک برادر ملک یا اس قسم کے اس قسم کے مبہم الفاظ کے ذریعے ڈھانپ دیا جاتا ہے لیکن جہاں پر شیعہ کو مظلوم دیکھانا ہوتا ہے وہاں پر ان کو شیعہ بار بار بیان/لکھا جاتا ہے.

فاطمیوں بریگیڈ، حزب الله کی وہ بریگیڈ ہے جو صرف افغانی شیعہ دہشت گردوں پر مشتمل ہے. اس وقت ایک اندازے کے مطابق ١٠ ہزار سے ٢٠ ہزار تک افغانی شیعہ حزب الله کے جھنڈے تلے لڑ رہے ہیں. اب تک افغان شیعہ دہشت گردوں نے اس کی ایک بھاری قیمت بھی ادا کی ہے. اور تقریباً ٧٠٠ کے قریب افغان شیعہ دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں. ان افغان شیعہ دہشت گردوں کی اصل تعداد معلوم کرنے میں بڑی دشواری یہ ہے کے اکثر اوقات ان کے مرنے پر ان کی لاش کو واپس نہیں حاصل کیا جاتا اور وہیں چھوڑ دیا جاتا ہے.

اگرچہ پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی اصل تعداد معلوم نہیں کی جا سکتی لیکن ایک بات واضح ہے کے ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے. پہلے جب ان کی تعداد کم تھی تو پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کو دوسرے یونٹس میں ڈال دیا جاتا ہے اب جب کہ ان کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا ہے تو ان کا اپنا یونٹ زینبیوں بریگیڈ بنا دیا گیا ہے. (مترجم کے خیال میں اس سے ظاہر ہوتا ہے کے پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی تعداد بھی ہزاروں میں پہنچ چکی ہے). ابھی تک ٢٠ پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کا جنازہ ہو چکا ہے لیکن پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کے مرنے کی صحیح تعداد اندازہ لگانا نا ممکن ہے. (واضح رہے بہت سے پاکستانی شیعہ دہشت گردوں کی نماز جنازہ ایران میں بھی ادا کی جاتی رہی ہے )

اس سے یہ بات واضح ہے کے اس وقت شام میں پاکستانی اور افغانی شیعہ دہشت گردوں کی تعداد داعش میں شامل مغربی دہشت گردوں سے بہت زیادہ ہے.

اس میں اہم بات یہ ہے کے ان شیعہ دہشت گردوں کو بھیجنے والا ایران ہے. کیونکہ افغانی اور یہ پاکستانی سخت جان ہوتے ہیں اس لئے ایران ان کو اچھی تنخواوں پر لے کر شام بھیجتا ہے. اور اگر یہ لڑنے سے انکار کرتے ہیں تو ان کو دھمکیاں بھی دی جاتی ہیں. شام میں لڑنے کے عوض ان کو ایران کی شہریت کی بھی لالچ دی جاتی ہے. ان لوگوں کو لڑنے پر آمادہ کرنے کے لئے شیعہ کے مقدس مقامات کا بھی حوالہ دیا جاتا ہے.

یہاں پر یہ بات بھی ذہن میں رہے کے ایرانی، شیعہ دہشت گردوں کو پاکستان اور افغانستان کے اندر سے بھی بھرتی کر رہے ہیں اور اس میں صرف وہ لوگ شامل نہیں جو کسی وجہ سے پاکستان اور افغانستان چھوڑ کر ایران بھگ گئے ہیں. ایک جرمن صحافی نے یہ بھی بتایا کے یہ بھرتیاں ایرانی سفارت خانے کے تعاون سے ہو رہی ہیں اور ایرانی سفارت خانہ ان لوگوں کے وزٹ ویزا کا اہتمام کرتا ہے. ہر مہینے سینکڑوں شیعہ دہشت گردوں کو وزٹ ویزا مہیہ کیا جاتا ہے. اس کے علاوہ پاکستان میں اردو ویب سائٹس بھی بنائی گئی ہیں اس قسم کی بھرتیوں کے لئے. مزید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کے دہشت گردوں کی زیادہ تعداد غیر قانونی ایران میں مقیم پاکستانی اور افغانیوں کی نہیں بلکہ پاکستان اور افغانستان میں رہنے والے شیعہ دہشت گردوں کی ہے. اس کے علاوہ ایرانی، پاکستان اور افغانستان میں حزب الله کی باقاعدہ تنظیم کھولنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ ان علاقوں میں اپنے اثر و رسوخ کو پھیلا سکے.

جیسے جیسے شیعہ دہشت گردوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اس کے مستقبل میں پڑنے والے خطرات اور خدشات مزید خطرناک ہوتے جا رہے ہیں. یہ کچھ بعید از قیاس نہیں کے جب یہ شیعہ دہشت گرد واپس اپنے ملکوں میں جایئں گے تو ایرانی دہشت گردی اور ایران کے مذموم مقاصد کو مزید وسعت دیں گے.

شکریہ: انٹرنیشنل انٹرسٹ
Nice anti-shia prapoganda , & another step fueling Pakistan with secterian war ?
 

Back
Top Bottom