What's new

Urdu & Hindi Poetry

A group of literary icons (R-L) A. Hameed, Munir Niazi, Ashfaq Ahmed and Ibne Insha. It was a time when people used to be proud of having a bicycle.



1609534728445.png
 
منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا

Poet: Ahmed Faraz




منتظر کب سے تحیر ہے تری تقریر کا
بات کر تجھ پر گماں ہونے لگا تصویر کا

رات کیا سوئے کہ باقی عمر کی نیند اڑ گئی
خواب کیا دیکھا کہ دھڑکا لگ گیا تعبیر کا

کیسے پایا تھا تجھے پھر کس طرح کھویا تجھے
مجھ سا منکر بھی تو قائل ہو گیا تقدیر کا

جس طرح بادل کا سایہ پیاس بھڑکاتا رہے
میں نے یہ عالم بھی دیکھا ہے تری تصویر کا

جانے کس عالم میں تو بچھڑا کہ ہے تیرے بغیر
آج تک ہر نقش فریادی مری تحریر کا

عشق میں سر پھوڑنا بھی کیا کہ یہ بے مہر لوگ
جوئے خوں کو نام دے دیتے ہیں جوئے شیر کا

جس کو بھی چاہا اسے شدت سے چاہا ہے فرازؔ
سلسلہ ٹوٹا نہیں ہے درد کی زنجیر کا
 
A Sikh Urdu shayer. Sardar Manmohan Singh Aseem.

Befriended him in a journey. Turned out he was a sufi who loved the prophet Mohammad.

Sharing some of his writings from his book he gave me.

IMG-20201207-WA0005.jpeg
IMG-20201207-WA0007.jpeg
IMG-20201207-WA0011.jpeg
IMG-20201207-WA0009.jpeg
IMG-20201207-WA0003.jpeg
 
Renowned Urdu poet, Ibn-e-Insha, as a guest on famous PTV game show, Neelam Ghar.
The show was hosted by former film actor, Tariq Aziz.
Date: 1976

Source: Daily Times



1610478009627.png
 
The Lost Books Of Khushal Khan Khattak
It was Major Raverty, The First British, Who Translated 98 Poems And Ghazals Of Khushal Khan Khattak Into English For His Book, "Selections From The Poetry Of Afghans" " Published From Kolkata In 1862.
Raverty Was Of The Belief That Khushal Khan Khattak Has Written Around 350 Books, Most Of Which Were Lost And Destroyed By Careless Inheritors. Some Of Those 'Lost' Unseen/Unread Books Are Still Somewhere In Khattaknama Or Tirah, His Last Refuge.




1610550287113.png
 

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں


Poet: Ahmad Faraz

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں

جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر
کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں

رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو
سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں

تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا
یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں

یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں
جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں

یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے
ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں

نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی
سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں

یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والے
سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں

ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے
ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں

بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر
چلو فرازؔ کوئے یار چل کے دیکھتے ہیں​
 
Jamil-ud-Din Aali (20 January 1925 - 23 November 2015)


1611240712951.png






Jamiluddin Aali on bicycle in his young days.
He was a famous Pakistani poet, critic, playwright, essayist, columnist, and scholar.



1611240775993.png
 
Rajinder Singh Bedi with Faiz Ahmed Faiz, Khayyam Sahab .Sunil Dutt ji ,Nargis ji ,Raj Khosla sahab.
Source: Gurpreet Singh Anand.



1611241729464.png
 
Death anniversary of Muzaffar Warsi Sahib

Muzaffar Warsi was a prominent Urdu poet, critic, essayist, a lyricist par excellence, and a scholar of Pakistan. A humble man with humble beginnings who is unafraid of experimenting.

He began writing more than five decades ago. He wrote a rich collection of not just Naats, but also several anthologies of Ghazals and Nazms including his autobiography Gaye dinon ka suraagh which is considered to be a classic book.

Photo Courtesy : Rashid Ashraf

مانا کہ مشتِ خاک سے بڑھ کر نہیں ہوں میں
لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوں میں
انسان ہوں، دھڑکتے ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ
یوں ڈوب کر نہ دیکھ سمندر نہیں ہوں میں
چہرے پہ مل رہا ہوں سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہوں میں
وہ لہر ہوں جو پیاس بجھائے زمین کی
چمکے جو آسماں پہ وہ پتھر نہیں ہوں میں
غالب تری زمین میں لکھی تو ہے غزل
تیرے قدِ سخن کے برابر نہیں ہوں میں
لفظوں نے پی لیا ہے مظفر مرا لہو
ہنگامہء سدا ہوں، سخن ور نہیں ہوں میں


مظفر وارثی



May be an image of 1 person

 

Back
Top Bottom